بے سدا لفظوں میں
وجه زندگی کہہ کے
وصل کی ضرورت پر
پھر سے زور دیتے ھیں
آج ایسا کرتے ھیں
ذکر وہی کرتے ھیں
نام اور دیتے ھیں
ضبط کے کناروں سے
درد آن لپٹا ھے
ٹوٹتے کنارے اب
درد اور دیتے ھیں
آج ایسا کرتے ھیں
درد سے الجھتے ھیں
ضبط چھوڑ دیتے ھیں
تار تار دامن کو
خار خار راھوں میں
رنجشیں بھلا کے ھم
آ کے جوڑ دیتے ھیں
آج ایسا کرتے ھیں
خود نہیں پلٹتے ھیں
راہ موڑ دیتے ھیں
سبز سبز معصوم میں
لال لال آنکھوں کے
خواب کی رگوں سے ھم
خون نچوڑ دیتے ھیں
آج ایسا کرتے ھیں
یہ بھی کر گزرتے ھیں
خواب توڑ دیتے ھیں
آ کے اب دعاؤں کو
ماتمی رداؤں میں
پھر سے کر کے الوداع
موقع اور دیتے ھیں
آج ایسا کرتے ھیں
دریا میں اترتے ھیں
رب پہ چھوڑ دیتے ھیں